For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

آستانۂ عالیہ


آپ کا آستانۂ عالیہ وہ بافیض آستانہ ہے کہ یہاں جن لوگوں پربھوت، پریت، خبیث اور جن کا اثر ہوتا ہے اورمسحور، پاگل وآسیب زدہ اورمریضوں کا ہمیشہ ہجوم رہتا ہے ۔جو نیر شریف کا پانی پیتے ہیں اور اسی سے غسل کرتے ہیں اور آستانۂ عالیہ پر حاضری دیتے ہیں ۔ ہزارہا کی تعدادمیں شفایاب و فیض یاب ہوتے ہیں۔ روتے ہوئے آتے ہیں اورمسکراتے ہوئے جاتے ہیں۔ اس آستانہ پر اپنے وقت کے قطب حاضری دیتے ہیں اور رجال الله کا ہجوم ہوتا ہے۔ نیر شریف میں جناب خضر علیہ السلام کو بارہا غسل فرماتے ہوئے دیکھا گیا ہے ۔چنانچہ حضرت شیخ عبدالرحمن چشتی رحمتہ اللہ علیہ ۱۰۳۴؁ھ میں بعہد سجادہ نشین حضرت سید شاہ حسن شریف سجادہ نشین رحمتہ اللہ علیہ روح آباد رسول پور درگاہ شریف تشریف لائے اورآستانۂ عالیہ پر حاضری دی اورمعتکف ہوئے۔ آستانۂ عالیہ سےمتعلق اپنے مشاہدات اپنی گرانقدرتصنيف ”مرأۃ الاسرار“ میں یوں تحریر فرماتے ہیں:۔
” مجھ کو حضرت خضرعلیہ السلام کی زیارت کابڑا شوق تھا، خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ علیہ نےبشارت دیا کہ میر سید اشرف جہانگیر کے آستانے پر جاؤ وہاں مراد حاصل ہوگی۔ میں نے عرض کیا وہاں جانے کی کیا شرط ہے۔ حضرت خواجہ نے فرمایا کہ پروردگار عالم نے ہر مقام کو ایک خاص برکت اور خاصیت دی ہے اور ہر کام کے لیے ایک وقت معین ہے، ارشاد کے مطابق ۱۰۳۴؁ھ عشرۂ آخر ماہ محرم میں روح آباد گیا اور وہاں اعتکاف کیا، ایک شب حضرت خضر علیہ السلام کو دیکھا کہ حوض میں غسل کر رہے ہیں۔ اور اعتکاف کی آخری شب کوحضرت خضر علیہ السلام اور تمام رجال اللہ کی زیارت ہوئی اوران سے فیض اندوز ہوا، حسن اتفاق اسی شب روحانیت پاک حضور سیدعالم ﷺ اور بعض صحابہ کرام اور روحانیت اکثر پیران چشت جیسے خواجہ معین الدین و حضرت خواجہ قطب الاسلام رحمتہ اللہ علیہ و حضرت فریدالدین گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ اور سلطان المشائخ شیخ نصیرالدین محمود رحمتہ اللہ علیہ وغیرہ کی زیارت سے سرفراز ہوا۔
میں نے دیکھا کہ حضرت خضر علیہ السلام اور امیرالمؤمنین حضرت علی کرم اللہ جہ الکریم ایک خوبصورت نوجوان کو لائے اورسالت پناہ کے قدموں میں ڈال دیا۔ اور عرض کیا کہ جہانگیر بادشاہ والی ملک ہندوستان اس وقت بیمار ہے۔ اور چند دنوں میں اس کا انتقال ہو جا ئے گا۔ اس کے بیٹوں میں یہ سلطنت کے قابل معلوم ہوتا ہے ۔ حضرت نے دست مبارک اس جوان کے سر پر رکھا اور فرمایا ”قائمقام پدر باش“ اپنے باپ کا قائم مقام ہو۔
معلوم ہوا کہ وہ جوان شاہجہاں بن جہانگیر ہے ۔ اور فرمایاکہ میں اس کو خواجگان چشت کے حوالے کرتا ہوں ۔ چنانچہ سید اشرف کے حوالے کیاگیا، (غالباًیہ وہی جگہ ہے جہاں اس وقت مسجد ادلیاء بنی ہوئی ہے)
اس واقعہ کے چار سال بعدجہانگیرکاانتقال ہوگیا اور ۱۰۳۷؁ھ میں شہاب الدین محمدشاہجہاں تخت نشین ہوا۔ خلاصہ یہ کہ ولایت جہانگیری کے تصرف کا سبب اور ولایت صوری و معنوی کاعزل ونصب حضرت غوث العالم کے آستانۂ عالیہ سے متعلق ہے ۔ اور اکثر رجال اللہ کا مجمع اس جگہ ہوتا ہے “ ۔
بھوت،پریت، خبيث واجنّہ و آسیب زدہ کے لیے آپ کا آستانۂ عالیہ سپریم کورٹ کی حیثیت رکھتا ہے ۔ حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی  اپنی کتاب” اخبار الاخیار“ میں تحریر فرماتے ہیں کہ:۔
' ”اجنّہ و آسیب کے دفعہ کے لیے آپ کا نام ہی لینا تیر بہدف نسخہ ہے“۔
ہے تیرے نیر کے پانی کا لقب آب بقاء
خاک درگاہ تیری سُرمہ بینائی ہے


Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs